آج کل پاکستان میں اسلام پر صحیح طرح عمل کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ہم بظاہر تو خود کو مسلمان کہتے ہیں، لیکن حقیقت میں ہم اسلام پر ویسے عمل نہیں کر رہے جیسے کرنا چاہی...
آج کل پاکستان میں اسلام پر صحیح طرح عمل کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ہم بظاہر تو خود کو مسلمان کہتے ہیں، لیکن حقیقت میں ہم اسلام پر ویسے عمل نہیں کر رہے جیسے کرنا چاہیے۔ ہم اکثر صرف "مسلمان" کہلانے پر ہی خوش ہو جاتے ہیں، مگر اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش نہیں کرتے۔
پاکستان میں اسلام: نام کا ایمان یا عمل کا؟
تعارف — اسلام کا تصور اور اس کی بنیادی تعلیمات
برصغیر میں اسلام کی آمد اور پاکستان کے قیام میں اسلامی نظریہ کا کردار
قیامِ پاکستان کے بعد عملی اسلام کی صورتِ حال
مذہبی اداروں، علما، اور عوام کا کردار
سیاست، معیشت، اور معاشرت میں اسلامی اصولوں سے انحراف
موجودہ پاکستانی معاشرے میں مذہب کا ظاہری اور حقیقی چہرہ
نوجوان نسل اور جدیدیت کے اثرات
اصلاحِ حال کے لیے تجاویز اور راستے
نتیجہ — ایمان کو عمل میں ڈھالنے کی ضرورت
تعارف — اسلام کا تصور اور اس کی بنیادی تعلیمات
اسلام دنیا کا وہ دین ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو کو راہِ راست پر لانے کے لیے مکمل ضابطۂ حیات فراہم کرتا ہے۔ یہ صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ اخلاق، عدل، مساوات، خدمتِ خلق، دیانت داری، اور اجتماعی نظم کا مکمل نظام ہے۔ اسلام انسان کو بندگیِ خدا کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم، جو اپنے آپ کو "اسلامی جمہوریہ پاکستان" کہلاتے ہیں، واقعی اسلام کے ان اصولوں پر عمل پیرا ہیں؟ یا صرف نام کے مسلمان ہیں؟
پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر ہوا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ دونوں کا خواب ایک ایسے معاشرے کا قیام تھا جہاں قرآن و سنت کی روشنی میں عدل، مساوات اور اخلاقی اقدار پر مبنی نظامِ زندگی قائم ہو۔ لیکن افسوس کہ آج کا پاکستان اُس خواب سے بہت دور دکھائی دیتا ہے۔ ہم نے اسلام کو محض ایک "شناخت" بنا دیا ہے، نہ کہ "طریقۂ زندگی"۔
پس منظر
اسلام برصغیر میں محض تلوار کے ذریعے نہیں پھیلا، بلکہ مسلمانوں کے اعلیٰ کردار، سچائی، انصاف اور تحمل و برداشت نے دلوں کو جیتا۔ مسلمانوں نے یہاں کے لوگوں کو نہ صرف خدا کی وحدانیت سے روشناس کرایا بلکہ معاشرتی انصاف، عورتوں کے حقوق، اور انسانیت کے احترام کی ایسی مثالیں قائم کیں جو آج بھی تاریخ کا روشن باب ہیں۔
: " اللہ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الٰہ الا
قیامِ پاکستان کے وقت مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ تھا
یہ نعرہ دراصل ایک عہد تھا کہ یہ ملک صرف ایک جغرافیائی ریاست نہیں بلکہ ایک نظریاتی مملکت ہوگی جہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق قانون اور معاشرہ تشکیل پائے گا۔ مگر آزادی کے بعد رفتہ رفتہ ہم نے اس نظریے کو پسِ پشت ڈال دیا۔ سیاست میں ذاتی مفادات غالب آ گئے، عدل کمزور ہوا، کرپشن عام ہوئی، اور معاشرتی سطح پر جھوٹ، دھوکہ، اور ناانصافی نے جگہ بنالی۔
برصغیر میں اسلام کی آمد اور پاکستان کے قیام میں اسلامی نظریہ کا کردار
اسلام برصغیر پاک و ہند میں اُس وقت آیا جب یہاں ہندو مذہب، ذات پات، اور طبقاتی تفریق نے معاشرے کو ٹکڑوں میں بانٹ رکھا تھا۔ امیر اور غریب کے درمیان فرق، عورتوں کے ساتھ ظلم، اور کمزور طبقات کی محرومیاں روزمرہ کا معمول تھیں۔ ایسے ماحول میں جب اسلام کے پیغامِ عدل، مساوات، اور انسان دوستی کی گونج سنائی دی، تو لاکھوں دلوں نے اس دینِ فطرت کو قبول کیا۔
اسلام کی آمد: کردار اور پیغام
اسلام کی تبلیغ سب سے پہلے سندھ میں محمد بن قاسمؒ کے ذریعے ہوئی۔ اُن کی فتوحات صرف تلوار کی طاقت نہیں بلکہ عدل، رحم دلی اور انسانی وقار کے اصولوں پر مبنی تھیں۔ مقامی آبادی نے مسلمانوں کے طرزِ عمل سے متاثر ہو کر اسلام کو قبول کیا۔ بعد ازاں صوفیا کرام
تاج لاوح یجامس و یتایسفن
ہ
Maslow, A. H. (1943). A Theory of Human
Motivation. Psychological Review, 50(4), 370–
396.
،قباطم ک یرظن راو جرد ک ںوترورض یناسنا
ے ے ہ ے
Twenge, J. M. & Campbell, W. K. (2009). The
Narcissism Epidemic: Living in the Age of
Entitlement. New York: Free Press.
ںیم ںوناوجون ن ایڈیم لشوس ک ایاتب ن نیفنصم
ے ہ ے
ایاھڑب ناحجر اک یبایماک یعونصم روا یئامندوخ
۔ےہ
Bauman, Z. (2007). Consuming Life. Polity Press.
ک ںوزیچ وک ناسنا رشاعم دز تیفراص دوجوم
ے ہ ہ ہ
اترک روبجم رپ نچناج ردق ینپا عیرذ
۔ےہ ے ے
Goleman, D. (1995). Emotional Intelligence: Why
It Can Matter More Than IQ. New York: Bantam
Books.
دایز س یبایماک یراظ روعش یقلاخا روا یتابذج
ہ ے ہ
اتنب ببس اک یقرت یناسنا رادیئاپ
۔ےہ
Snyder, C. R., & Lopez, S. J. (2007). Positive
Psychology: The Scientific and Practical
Explorations of Human Strengths. Sage
Publications.
یقیقح ک یتید روز رپ تاب سا تایسفن تبثم
ہ ےہ