Surah mulk

beenamunir5 463 views 112 slides Dec 12, 2015
Slide 1
Slide 1 of 112
Slide 1
1
Slide 2
2
Slide 3
3
Slide 4
4
Slide 5
5
Slide 6
6
Slide 7
7
Slide 8
8
Slide 9
9
Slide 10
10
Slide 11
11
Slide 12
12
Slide 13
13
Slide 14
14
Slide 15
15
Slide 16
16
Slide 17
17
Slide 18
18
Slide 19
19
Slide 20
20
Slide 21
21
Slide 22
22
Slide 23
23
Slide 24
24
Slide 25
25
Slide 26
26
Slide 27
27
Slide 28
28
Slide 29
29
Slide 30
30
Slide 31
31
Slide 32
32
Slide 33
33
Slide 34
34
Slide 35
35
Slide 36
36
Slide 37
37
Slide 38
38
Slide 39
39
Slide 40
40
Slide 41
41
Slide 42
42
Slide 43
43
Slide 44
44
Slide 45
45
Slide 46
46
Slide 47
47
Slide 48
48
Slide 49
49
Slide 50
50
Slide 51
51
Slide 52
52
Slide 53
53
Slide 54
54
Slide 55
55
Slide 56
56
Slide 57
57
Slide 58
58
Slide 59
59
Slide 60
60
Slide 61
61
Slide 62
62
Slide 63
63
Slide 64
64
Slide 65
65
Slide 66
66
Slide 67
67
Slide 68
68
Slide 69
69
Slide 70
70
Slide 71
71
Slide 72
72
Slide 73
73
Slide 74
74
Slide 75
75
Slide 76
76
Slide 77
77
Slide 78
78
Slide 79
79
Slide 80
80
Slide 81
81
Slide 82
82
Slide 83
83
Slide 84
84
Slide 85
85
Slide 86
86
Slide 87
87
Slide 88
88
Slide 89
89
Slide 90
90
Slide 91
91
Slide 92
92
Slide 93
93
Slide 94
94
Slide 95
95
Slide 96
96
Slide 97
97
Slide 98
98
Slide 99
99
Slide 100
100
Slide 101
101
Slide 102
102
Slide 103
103
Slide 104
104
Slide 105
105
Slide 106
106
Slide 107
107
Slide 108
108
Slide 109
109
Slide 110
110
Slide 111
111
Slide 112
112

About This Presentation

detail of Surah Mulk in form of questions & answers.


Slide Content

سورۃالملک 1۔ لفظی اور بامحاورہ ترجمہ 2۔ مقاصد 3۔ ہرآیت کی تفسیر سوال وجواب میں 4۔ رکوع کا خلا صہ 5۔ اپنا جائزہ

تعارف: 29 جزکی اکثریت مکہ میں نازل ہو ئی۔اس کے موضوعات ہیں: 1۔ اللہ کی عظمت 2۔ اللہ کی دعوت (دوسروں کو دعوت دینا) 3۔ اللہ کے عجائبات کی عظمت 4۔ اللہ کے عجائبات کو تسلیم کرنا اور اس کو قبول کرنا 5۔ آخرت کی زندگی پر ایمان 6۔ غیب پر ایمان 7۔ ھمارہے اعمال کی ذمہ داری

فضیلت: 1۔ اللہ کے نبی نے فرمایا: اللہ کی کتاب میں ایک سورت ایسی ہے جس میں صرف 30 آیات ہیں۔ یہ آدمی کی شفارش کریں گی۔ یہاں تک کہ اسکو بخش دیا جائے گا۔ 2۔ قرآن پاک میں ایک سورت ایسی ہے کہ جو اپنے پڑھنے والے کی طرف سے لڑے گی، حتٰی کہ اسکو جنت میں داخل کروائے گی۔ 3۔ نبیؐ رات سونے سے پہلے الم سجدہ اور سؤرہ الملک ضرور پڑھتے تھے۔ 4۔ سورۃالملک عذاب قبر سے روکنے والی ہے۔(بشرطیکہ وہ احکام و فرائض اسلام کا پابند ہو۔)

سورہ الملک تعارف 1۔ اسلام کے ابتدائی مراحل کے دوران نازل ہو ئی۔ یہ سورت اس کے بعد آ نے والی سورتوں کا ایک اچھا تعارف ہے. 2۔ یہ بتاتی ہے: آپ کے پاس سب ہمیشہ کے لئے نہیں ہے۔ 3۔ یہ بتاتی ہے:ہمیں زندگی میں حقیقی مقصد کو تلاش کرنے اور اسکو پورا کرنےکی ضرورت ہے۔ A wake up call of Warning پر ہے۔ یعنی ) Indhar ( Focus 4۔ اس کا 5۔ سورہ کے تعارفی حصوں کے بعد، انتباہ سے فائدہ حاصل نہ کرنے والے لوگوں کے خلاف بہت سخت 6-7 آ یات ہیں ، اور اطاعت کرنے والےلوگوں کے لئے صرف 1 اچھی آیت ہے .

پچھلی سورۃ اور اس سورۃ میں کنکشن (الملک) اور (التحریم): اللہ نے سورہ الملک میں ذکر کیا کہ وہ سب سے بہترین اعمال کرنے والوں کا ٹیسٹ لے گا۔ جیسا کہ. سورہ التحریم میں، اللہ ہمیں لوگوں کی 2 اقسام ظاہر کرتا ہے؛ 1 - ٹیسٹ پاس کرنے والے ۔ فرعون کی بیوی. اورحضرت مریمؑ، حضرت عیسیؑ کی ماں. 2 - ٹیسٹ پاس نہیں کرنے والے - حضرت نوحؑ کی بیوی اور حضرت لوطؑ کی بیوی.

رکوع نمبر :1 مقاصد: اس رکوع کو پڑ ھنے کے بعدہمیں اس قابل ہو جانا چا ہیے کہ: 1۔بہتر عمل کر سکیں۔ (الملک:02) 2۔ بن دیکھے اپنے رب سے ڈر نا سکھیں۔ (الملک:12) 3۔خبردار کرنے والوں کو گمراہ کہنے کی حقیقت کو سمجھ لیں۔ (الملک:09)

آیت نمبر:1 وَهُوَ الْمُلْكُ بِيَدِهِ الَّذِي تَبَارَكَ اور وہ باد شاہت اس کے ہاتھ میں ہے وہ جس/ جو بڑا بابرکت ھے بڑا با برکت ہے وہ جس کے ہاتھ میں بادشاہت ہے۔ اور وہ قَدِيرٌ شَيْءٍ كُلِّ عَلَىٰ قدرت رکھنے والا ہے۔ چیز ہر پر ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

آیت نمبر:1 تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ Tabaraka al- ladhee biyadihi al- mulku wa huwa AAala kulli shay-in qadeer بڑا با برکت ہے وہ جس کے ہاتھ میں بادشاہت ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ Blessed is He in whose hand is the Kingdom, and He is upon everything – Able.

آیت نمبر:1 سوال1: تَبَارَكَ سے کیا مراد ہے؟ جواب: اس کی 2 مضمرات: 1۔ اضافہ کرنے کے لئے 2۔ ہمیشہ رہنےکے لئے سوال 2: ”اُسی کے ہاےتھ میں بادشاہت ہے“۔ اس سے کیا مراد ہے؟ جواب۔ اس سے مراد ہے کہ ہر طرح کی قدرت، اختیار اور غلبہ اس کو حاصل ہے۔جس کو چاہے فقیر کر دے، جس کو چاہے بادشاہ کر دے۔ اور صرف اللہ اکیلے کے ہاتھ میں بادشاہت ہے۔ سوال 3: وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سے کیا مراد ہے؟ جواب: سارا اختیار صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

آیت نمبر:2 أَيُّكُمْ لِيَبْلُوَكُمْ وَالْحَيَاةَ الْمَوْتَ خَلَقَ الَّذِي کو ن سا تم سب میں سے تا کہ وہ تم سب کو آزمائے اور زندگی کو موت کو اُس نے پیدا کیا جس نے جس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تا کہ وہ تم سب کو آزمائے کہ تم لوگوں میں الْغَفُورُ الْعَزِيزُ وَهُوَ عَمَلًا ۚ أَحْسَنُ بخشنے والا زبردست ہے اور وہ عمل میں سب سے بہتر ہے سے کون عمل کے اعتبار سے بہتر ہے؟ اور وہ زبردست ہے بخشنے والا۔

آیت نمبر:2 الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ Al- ladhee khalaqa almawta wal hayata li-yaBluwakum ayyukum ahsanu AAamalan wahuwa al AAazeezu al- ghafoor جس نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تا کہ وہ تم سب کو آزمائے کہ تم لوگوں میں سے کون عمل کے اعتبار سے بہتر ہے؟ اور وہ زبردست ہے بخشنے والا۔ He who created Lifelessness, and Life, in order to test which of you is Best in Actions, and He is the Authority, the Extreme Forgiver.

آیت نمبر:2 سوال 1: موت اور زندگی میں کیا فرق ہے؟ جواب: موت اور زندگی میں روح کا فرق ہے۔ سوال 2: اللہ نے موت اور زندگی کا سلسلہ کیوں قائم کیا؟ جواب: اس لیئے قائم کیا تا کہ آزمائے کہ کون اس زندگی سے صیحیح معنوں میں فائدہ اُٹھا تا ہے۔ یعنی کون اچھے عمل کرتا ہے۔ سوال 3: اللہ نے اپنی صفات الْعَزِيزُ اور الْغَفُورُ کا کیسے شعور دلایا ہے؟ جواب: 1۔ اللہ نے موت اور زندگی سے اپنے العزیز ہونے کا شعور دلایا 2۔ اللہ نے آزمائش سے اپنے غفور ہونے کا یعنی بخشش کا شعور دلایا۔

آیت نمبر:3 خَلْقِ فِي تَرَىٰ مَّا طِبَاقًا ۖ سَمَاوَاتٍ سَبْعَ خَلَقَ الَّذِي تخلیق میں تم دیکھو گے نہیں اوپر تلے آسمان سات اُس نے پیدا کیا جس نے جس نے اوپر تلے سات آسمان پیدا کیے۔ تم رحمان کی تخلیق میں کوئی بے ترتیبی فُطُورٍ مِن تَرَىٰ هَلْ الْبَصَرَ فَارْجِعِ تَفَاوُتٍ ۖ مِن الرَّحْمَٰنِ شگاف کوئی تم دیکھتے ہو کیا دیکھو پھر پلٹ کر بے ترتیبی کوئی رحمٰن کی نہ دیکھو گے۔ پھر پلٹ کر دیکھو!کیا تم کوئی شگاف دیکھتے ہو؟

آیت نمبر:3 الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا ۖ مَّا تَرَىٰ فِي خَلْقِ الرَّحْمَٰنِ مِن تَفَاوُتٍ ۖ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَىٰ مِن فُطُورٍ Al- ladhee khalaqa sabAAa samawaatin tibaaqan , maa taraa fee khalqi ar-rahmani min tafaawutin , farji’i al basara , hal taraa min futoor . جس نے اوپر تلے سات آسمان پیدا کیے۔ تم رحمان کی تخلیق میں کوئی بے ترتیبی نہ دیکھو گے۔ پھر پلٹ کر دیکھو!کیا تم کوئی شگاف دیکھتے ہو؟ He is the One who created the 7 heavens on top of each other, what do you see in the Creation of the Most Merciful of Inconsistencies? Then return your Vision, do you see any gaps?

آیت نمبر:3 سوال1:اوپر تلے سات آسمان بنانے سے کیا مراد ہے؟ جواب: اوپر تلے سات آسمان بنانے کی حقیقت کو اللہ ہی جانتا ہے۔ سوال 2:رحمٰن کی تخلیق میں کوئی شگاف نہ دیکھنے سے کیا مراد ہے؟ جواب: اللہ کی تخلیق میں کوئی نقص نہیں ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے ک بنانے والا ایک ہی ہے۔ سوال 3:غور کرنے کے لئے کیوں کہا گیا؟ جواب: اس وجہ سے ک ہو سکتا ہے کہ کوئی شگاف نظر آئے۔

آیت نمبر:4 يَنقَلِبْ كَرَّتَيْنِ الْبَصَرَ ارْجِعِ ثُمَّ وہ لوٹ آئے گی بار بار دیکھو پلٹ کر پھر پھر بار بار پلٹ کر دیکھو! نگاہ تمہاری طرف نامراد لوٹ آئے گی حَسِيرٌ وَهُوَ خَاسِئًا الْبَصَرُ إِلَيْكَ تھکی ہوئی ہو گی اور وہ نامراد نگاہ طرف تیرے اور وہ تھکی ہو ئی ہو گی

آیت نمبر:4 ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ Thumma irji’i al basara karratayni yanqalib ilayka al- basaru khasi -an wa huwa haseer پھر بار بار پلٹ کر دیکھو! نگاہ تمہاری طرف نامراد لوٹ آئے گی اور وہ تھکی ہو ئی ہو گی Then return your vision again another time, it will return to you tired, and exhausted.

آیت نمبر:4 سوال1: اللہ تعالٰی نے بار بار نگاہ دوڑانے کا حکم کیوں دیا ہے؟ جواب: اپنی عظیم قدرت کو واضح کرنے کے لئے تاکید کی ہے۔ سوال 2: نگاہ کے تھک کے نامراد لوٹنے سے کیا پتا چلتا ہے؟ جواب: اس سے یہ پتا لگتا ہے کہ اللہ عظیم قدرت رکھنے والا ہے۔ اس کی تخلیق میں کوئی خلل نہیں ہے۔

آیت نمبر:5 وَجَعَلْنَاهَا بِمَصَابِيحَ الدُّنْيَا السَّمَاءَ زَيَّنَّا وَلَقَدْ اور بنا یا ہم نے اس کو چراغوں سے دنیا کے آسمان کو زینت دی ہم نے اور البتہ تحقیق اور ھم نے دنیا کے آسمان کو چراغوں سے سجایا ہے۔ اور ھم نے اُن کو شیطانوں کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا یا ہے۔ السَّعِيرِ عَذَابَ لَهُمْ وَأَعْتَدْنَا لِّلشَّيَاطِينِ ۖ رُجُومًا بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب ان کے لیئے اور تیار کیا ہم نے شیطانوں کے لیئے مار بھگانے(ذریعہ) اور ھم نے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

آیت نمبر:5 وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِّلشَّيَاطِينِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ wa la qad zayan-naa as- samaa’a ad- dunyaa bi massaabeeha wa ja’alnaahaa rujoomun li-shayaatteen . wa a’tadnaa lahum adhaaba as- sa’eer . اور ھم نے دنیا کے آسمان کو چراغوں سے سجایا ہے۔ اور ھم نے اُن کو اور ھم نے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ شیطانوں کو مار بھگانے کا ذریعہ بنا یا ہے۔ And indeed We have adorned the nearest heaven with lamps, and We have made such lamps (as) missiles to drive away the Shayatin (devils), and have prepared for them the torment of the blazing Fire.

آیت نمبر:5 سوال1:قریب کے آسمانوں کو کن چراغوں سے سجایا گیا ہے؟ جواب: تاروں سے سوال 2: تاروں کو چراغ کیوں قرار دیا گیا؟ جواب: تارے چراغوں کی طرح جلتے نظر آتے ہیں۔ سوال 3: ستاروں کے کیا مقاصد ہیں؟ جواب: 1۔ ستارے آسمان کی زینت ہیں 2۔ ستارے شیاطین کو مار بھگانے کا زریعہ ہیں۔ 3۔ ستاروں سے سمندر اور خشکی کے راستے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ”اور بہت سی علامتیں ہیں اور تاروں سے بھی وہ ہدایت پاتے ہیں“ (النحل:16) سوال4:شیطا نوں کے لیئے کون سا عذاب تیار کیا گیا ہے؟ جواب: شیطا نوں کے لیئے جہنم کا عذاب تیار کیا گیا ہے۔

آیت نمبر:6 عَذَابُ بِرَبِّهِمْ كَفَرُوا وَلِلَّذِينَ عذاب ہے اپنے رب سے انہوں نے کفر کیا اور ان کے لیے جنہوں نے اور جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیاہے، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے الْمَصِيرُ وَبِئْسَ جَهَنَّمَ ۖ ٹھکانہ اور وہ بہت برا ہے جہنم کا اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔

آیت نمبر:6 وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ wa lil-ladheena kafaroo bi rabbihim adhaabu jahan-nam . wa bi’s al masseer . اور جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیاہے، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ And for those who disbelieve in their Lord (Allah) is the torment of Hell, and worst indeed is that destination.

آیت نمبر:6 سوال1:اللہ تعا لٰی نے کفر کرنے والوں کے لیے کیسا عذاب تیا ر کیا ہے؟ جواب: جہنم کا عذاب، جو کہ برا ٹھکانہ ہے۔ سوال 2: اللہ تعا لٰی نے شیطانوں کے لیے عذاب کا ذکر کرنے کے بعدکافروں کا ذکر کیا ہے۔ اس میں کیا حکمت ہے؟ جواب: شیاطین اور کا فروں کے درمیان تعلق کی وجہ سے اکٹھے ذکر کیا گیا ہے۔

آیت نمبر:7 سَمِعُوا فِيهَا أُلْقُوا إِذَا وہ سنیں گے اس میں وہ ڈالے جائیں گے جب جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے، اور وہ اس کے دھاڑنے کی آواز سنیں گے تَفُورُ وَهِيَ شَهِيقًا لَهَا وہ جوش کھاتی ہو گی اور وہ دھاڑنے کی آواز اس کے لیے اور وہ جوش کھاتی ہو گی۔

آیت نمبر:7 إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ idhaa ulqoo fee haa sami’oo lahaa shaheeqan wa hiyya tafoor جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے، اور وہ اس کے دھاڑنے کی آواز سنیں گےاور وہ جوش کھاتی ہو گی۔ When they are thrown into it, they hear from it a [dreadful] inhaling while it boils up.

آیت نمبر:7 سوال1: شَهِيقً کسے کہتے ہیں؟ جواب: اس قبیح آواز کو جو گدھا پہلی بار نکالتا ہے۔ سوال2: جہنم کی آواز کے لیے شَهِيقً کا لفظ استعمال کیا گیا ہے؟وضاحت کریں؟ جواب: جہنم بھی گدھے کی طرح چیخیے گی، لوگ اس کے چیخنے اور دھاڑنے کی آواز سنیں گے۔ سوال3: جہنم کی کیفیت کیسی ہو گی؟ جواب: جوش کھائے گی، جیسے آگ پر رکھی ھانڈی۔

آیت نمبر:8 فِيهَا أُلْقِيَ كُلَّمَا الْغَيْظِ ۖ مِنَ تَمَيَّزُ تَكَادُ اس میں وہ ڈالا جائے گا جب کبھی غصے سے وہ پھٹ جائے وہ قریب ہے قریب ہو گا کہ وہ غصے سے پھٹ جائے۔ جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو اُس کے دروغہ اُس سے پوچھیں گے: نَذِيرٌ يَأْتِكُمْ أَلَمْ خَزَنَتُهَا سَأَلَهُمْ فَوْجٌ کوئی خبردار کرنے والا وہ آیا تھا تم سب کے پاس کیا نہیں داروغے ان کے وہ پوچھیں گے ان سے کوئی گروہ ”کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟“

آیت نمبر:8 تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ ۖ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ takaadu tamayyazu min al ghaydh . kul-lamaa ulqiya fee haa fawjun sa’aluhum khazanatuhaa alam ya’tikum nadheer . قریب ہو گا کہ وہ غصے سے پھٹ جائے۔ جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو اُس کے دروغہ اُس سے پوچھیں گے: ”کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟“ It almost bursts up with fury. Every time a group is cast therein, its keeper will ask: “Did no warner come to you?”

آیت نمبر:8 سوال1:غصہ زندہ مخلوق کی کیفیت ہے،کیا جہنم میں شعورواِدراک ہے؟ جواب:جہنم کے اندر اللہ تعا لٰی شعورواِدراک پیدا کر دیں گے، اور یہ یقینا اس کے لیے مشکل کام نہیں۔ سوال2: جہنم غصے سے کیسے پھٹی جا رہی ہو گی؟ جواب: 1۔ کافروں کو دیکھ کے 2۔ غصے کی وجہ سے جہنم کے حصے اہک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔ سوال3: جہنم کس وجہ سے غصے سے پھٹی جا رہی ہوگی؟ جواب: کافروں کو دیکھ کر نفرت محسوس کر کے، ہر اس کے دباؤ کی وجہ سے قر یب ہے کہ پھٹ پڑے۔ سوال4: جہنم کے دروغہ آنے والوں سے کیا سوال کریں گے؟ جواب: ڈرانے والے کے بارے میں، جو برے کام سے بچنے کی تلقیں کرتاپھر تمہں جھنم کے عذاب کا مزہ نہ چکھنا پڑتا۔

آیت نمبر:9 نَزَّلَ مَا وَقُلْنَا فَكَذَّبْنَا نَذِيرٌ جَاءَنَا قَدْ بَلَىٰ قَالُوا اُس نے نازل کی نہیں اور کہا ھم نے پھر جھٹلا دیا ھم نے خبردار کرنے والا آیا تھا ھمارے پاس تحقیق کیوں نہیں وہ کہیں گے وہ کہیں گے:“کیوں نہیں!یقینا“ ھمارے پاس خبردار کرنے والا آیا تھا۔ پھر ھم نے (اُسے) جھٹلا دیااور ھم نے کہا کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ كَبِيرٍ ضَلَالٍ فِي إِلَّا أَنتُمْ إِنْ شَيْءٍ مِن اللَّهُ بہت بڑی گمراہی میں میں مگر تم سب نہیں چیز کوئی اللہ تعالٰی نے تم سب محض ایک بڑی گمراہی میں ہو۔"

آیت نمبر:9 قَالُوا بَلَىٰ قَدْ جَاءَنَا نَذِيرٌ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ كَبِيرٍ Qaaloo balaa qad jaa’anaa nadheerun fa kadh-dhabnaa wa qulnaa maa naz-zalAllahu min shay’in , In antum il-laa fee dalaalin kabeer . وہ کہیں گے:“کیوں نہیں!یقینا“ ھمارے پاس خبردار کرنے والا آیا تھا۔ پھر ھم نے (اُسے) جھٹلا دیااور ھم نے کہا کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔تم سب محض ایک بڑی گمراہی میں ہو۔" They will say: “Yes indeed; a warner did come to us, but we belied him and said: ‘Allah never sent down anything (of revelation), you are only in great error.'”

آیت نمبر:9 سوال1:جہنم کے دوزخ کے داروغوں کو کیا جواب دیں گے؟ جواب: ھمارے پاس تصدیق کرنے والے آئے تھے مگر ھم نے ان کو جھٹلا دیا۔ کتابوں کا انکار کر دیا۔ کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ اور ھم نے تو یہاں تک کہ دیا کہ رسول بڑی گمراہی میں ہیں۔

آیت نمبر:10 نَعْقِلُ أَوْ نَسْمَعُ كُنَّا لَوْ وَقَالُوا ھم سمجھتے یا ھم سنتے ہوتے ھم اگر اور انہوں نے کہا اور وہ کہیں گے: ”اگر ھم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو(آج) أَصْحَابِ السَّعِيرِ فِي كُنَّا مَا دوزخ والوں میں سے میں ہوتے ھم نہ ھم دوزخ والوں میں سے نہ ہوتے۔

آیت نمبر:10 وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ Wa qaaloo law kunnaa nasma’u aw na’qilu maa kunnaa fee as- haabi al- sa’eer اور وہ کہیں گے: ”اگر ھم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو(آج) ھم دوزخ والوں میں سے نہ ہوتے۔ And they will say, “If only we had been listening or reasoning, we would not be among the companions of the Blaze.”

آیت نمبر:10 سوال1: اہل جہنم اپنی بربادی کا کیا سب بتائیں گے؟ جواب: اہل جھنم کہیں گے کہ کاش ھم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخ والوں ہوتے۔ سوال2: سننے سے کیا مراد ہے؟ جواب: سننے سے مراد ہے کہ غور اور توجہ سے سننا ہے۔ پھر باتوں اور نصیتحوں کو قبول کرنا ہے۔ سوال3: عقل سے کام لینے سےکیا مراد ہے؟ جواب: سوچنا،سمجھنا سوال4:اہل جہنم سننے اور سمجھنے پر حسرت کا اظہار کیوں کریں گے؟ جواب: کیوں کہ سننے سمجھنے والا خود کو یوں ہلاکت اور بربادی میں نہیں ڈالتا

آیت نمبر:11 لِّأَصْحَابِ السَّعِيرِ فَسُحْقًا بِذَنبِهِمْ فَاعْتَرَفُوا دوزخ والوں کے لیے پھر ہلاکت ہے اپنے گناہوں کا پھر وہ اعتراف کریں گے پھر وہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے۔ پھر ہلاکت ہے دوزخ والوں کے لیے۔

آیت نمبر:11 فَاعْتَرَفُوا بِذَنبِهِمْ فَسُحْقًا لِّأَصْحَابِ السَّعِيرِ Fa’tarafoo bi dhanbihim fa suhqan li as- haabi al- sa’eer پھر وہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے۔ پھر ہلاکت ہے دوزخ والوں کے لیے۔ And they will admit their sin, so [it is] alienation for the companions of the Blaze.

آیت نمبر:11 سوال1: اہل دوزخ اپنے کن گناہوں کا اعتراف کریں گے؟ جواب: کفر، انبیاءؑ کی تکذیب، کتابوں کو جھٹلانا وغیرہ۔ وہ گناہ جن کی وجہ سے وہ دوزخ میں ہوںگے۔ جن کی وجہ سے انہوں نے کلامِ اللہ کو نہ سُنا نہ سمجھا۔ سوال2: سُحْقً سے کیا مراد ہے؟ جواب: جھنم کی ایک وادی سوال3: اہل جہنم کے لیے اللہ کیا فیصلہ سنائیں گے؟ جواب: ہلاکت کا فیصلہ

آیت نمبر:12 بِالْغَيْبِ رَبَّهُم يَخْشَوْنَ الَّذِينَ إِنَّ بن دیکھے اپنے رب سے وہ ڈرتے ہیں جو لوگ یقیننا“ یقیننا“ جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان كَبِيرٌ وَأَجْرٌ مَّغْفِرَةٌ لَهُم بہت بڑا اور اجر مغفرت ہے ان کے لیے کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔

آیت نمبر:12 إِنَّ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ inna aladheena yakhshawna rabbahum bi-l- ghaybi lahum maghfiratun wa ajrun kabeer یقیننا“ جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں انکے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔ Most certainly, those who feared their Master – bil Ghayb .

آیت نمبر:12 سوال1: رب سے بن دیکھے ڈرنے والوں کے لیے کیا اجر ہے؟ جواب: مغفرت اور بڑا اجر سوال2: بِالْغَيْبِ سے کیا مراد ہے؟ جواب: 1۔ انہوں نے اللہ کو نہیں دیکھا، مگر رسولوں کی تصدیق سے وہ اللہ سے ڈرتے ہیں 2۔ یا وہ لوگوں کی نظروں سے غائب ہو کے اللہ سے ڈرتے رہے۔ سوال3: اللہ کا ڈر انسان کو دنیا میں کیا دیتا ہے؟ جواب: نیکیوں کی بنیاد

آیت نمبر:13 بِهِ ۖ اجْهَرُوا أَوِ قَوْلَكُمْ وَأَسِرُّوا اس کو یا سب ظاہر کرو یا اپنی بات اور سب چھپاؤ اور تم لوگ اپنی بات چھپاؤ یا اس کو ظاہر کرو۔ یقیننا“ وہ تو بِذَاتِ الصُّدُورِ عَلِيمٌ إِنَّهُ سینوں کے رازوں کو جاننے والا ہے یقیننا“ وہ سینوں کے راز جاننے والا ہے۔

آیت نمبر:13 وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ ۖ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ Wa aSirruu qawlakum awijharuu bih , innahu ‘ aleemun bi dhat -is- Sudoor . اور تم لوگ اپنی بات چھپاؤ یا اس کو ظاہر کرو۔ یقیننا“ وہ تو سینوں کے راز جاننے والا ہے۔ And conceal your speech or publicize it; indeed, He is Knowing of that within the breasts.

آیت نمبر:13 سوال1: یہ بات کس سے کہی جا رہی ہے کہ: اور تم لوگ اپنی بات چھپاؤ یا اس کو ظاہر کرو۔ یقیننا“ وہ تو سینوں کے راز جاننے والا ہے۔ جواب: مکہ کے کافروں کو کہ تم رسولﷺ کے خلاف چھپ کے باتیں کرو یا اعلانیہ۔ اللہ سب جانتا ہے سوال2: اللہ سے کوئی بھی بات پوشیدہ کیوں نہیں رہ سکتی؟ جواب: کیو نکہ وہ دلوں کے راز جانتا ہے۔

آیت نمبر:14 خَلَقَ مَنْ يَعْلَمُ أَلَا اُس نے پیدا کیا جس نے وہ جانے گا کیا نہیں کیا وہ ہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا؟ الْخَبِيرُ اللَّطِيفُ وَهُوَ خبر رکھنے والا باریک بیں ہے اور وہ اور وہ باریک بیں، خبر رکھنے والا ہے۔

آیت نمبر:14 أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ a- laa ya’lamu man khalaqa wa huwa al- lateefu al- khabeer کیا وہ ہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا؟ اور وہ باریک بیں، خبر رکھنے والا ہے۔ Does He who created not know, while He is the Subtle, the Acquainted?

آیت نمبر:14 سوال1: اللہ کس چیز کا خالق ہے؟ جواب: انسانوں کا، دل میں پیدا ہونے والے خیالوں کا، ہر چیز کا۔ سوال 2: کیا خالق اپنی مخلوق سے بے خبر رہ سکتا ہے؟ جواب: نہیں، اسی لیے اللہ نے فرمایا: کیا وہ ہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا؟ سوال3: اللَّطِيفُ کا کیا مطلب ہے؟ جواب: باریک بیں۔ جس کا علم اتنالطیف ہے کہ وہ دلوں کے اندر پیدا ہونے والی باتیں بھی جانتا ہے۔اس لیے اس کے فرماں بردار بن جاؤ۔

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کون بہتر عمل کرنے والا ہے“ 1 1۔ بڑا با برکت ہے 1۔ جس کے ہاتھ میں کائنات کی سلطنت ہے۔ 1 2۔ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے 2 3۔ اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا۔ 2 4۔ وہ زبردست ہے، درگزر کرنے والا ھے۔ 3 5۔ اس نے اوپر تلے آسمان پیدا کیے۔ 5 6۔ہمارے قریب کے آسمانوں کو چراغوں سے سجایا۔ 5 7۔ شیا طین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنایا۔ 3 8۔ اس رحمٰان کی تخلیق میں کوئی خلل نہ پاؤ گے۔ 3 9۔ پھر نگاہ دوڑاؤ، کوئی خلل نظر آتا ہے؟ 4 10۔ بار بار نظر دوڑاؤ، تمہاری نگاہ تھک ک ناکام پلٹ آئے گی۔

آیت # موضوع: ”کون بہتر عمل کرنے والا ہے“ 6 1۔ ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔ 2۔ جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا: 7/8 2۔ جب وہ اس میں ڈالے جائیں گےتو اور وہ اس کے دھاڑنے کی آواز سنیں گے وہ جوش کھاتی ہوگی۔ وہ غصے سے پھٹ پڑے گی 8 3۔ جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو اُس کے دروغہ اُس سے پوچھیں گے: ”کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟“ 9 4- وہ کہیں گے:“کیوں نہیں!یقینا“ ھمارے پاس خبردار کرنے والا آیا تھا۔ پھر ھم نے (اُسے) جھٹلا دیااور ھم نے کہا کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں 10 5۔ اور وہ کہیں گے: ”اگر ھم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو(آج) ھم دوزخ والوں میں سے نہ ہوتے۔ 11 6- اپنے گناہوں کا خود اعتراف کر لیں گے۔ 11 7۔ ان پر لعنت ہے۔ رکوع ایک نظر میں

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کون بہتر عمل کرنے والا ہے“ 12 1۔ یقیننا“ انکے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔ 3۔ جو لوگ اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں: 13/14 1۔ اور تم لوگ اپنی بات چھپاؤ یا اس کو ظاہر کرو۔ 2۔ وہ تو سینوں کے راز جاننے والا ہے۔ 3۔ کیا وہ ہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا؟ 4۔ وہ باریک بیں اور با خبر ہے۔ 4۔ وہ دلوں کا حال جانتا ہے: 22/ 10/ 12 1۔ بہتر عمل کرنا 2۔ سننا 3۔ سمجھنا 4۔ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرنا 5۔ بسندیدہ رویے: 6/9 1۔ رب کا انکار 2۔ خبردار کرنے والوں کو گمراہ کہنا 6۔ نا پسندیدہ رویے

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کون بہتر عمل کرنے والا ہے“ 2/12 1۔ رسول ﷺنے بہتر عمل کرنا سکھایا۔ 2۔ رسولﷺ نے بن دیکھے اپنے رب سے ڈرنا سیکھا۔ 7۔ تعلق با لرسول: 2 1۔ بہتر عمل کرنا۔ 8۔ مقصد زندگی: 12 1۔ جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ 9۔ انجام: ہم کیا کریں؟ امتحان میں کامیابی کے لیے بہتر عمل کرنے ہیں۔ انشاءاللہ۔

جائزے ک سوالات بہت حد تک کسی حد تک نہیں ہاں سوال 1۔ کیا میں نے بہتر عمل کرنے کا ارادہ کر لیا ہے؟ 2۔ کیا میں نے بن دیکھے اپنے رب سے ڈرنے کا ارادہ کر لیا ہے؟ 3۔ کیا میرے دل کو یقین ہے کہ: اللہ تعالٰی نہایت بزرگ و برتر ہے؟ اللہ تعالٰی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟ اللہ تعالٰی نے موت اور زندگی کو ایجا د کیاہے؟ اللہ تعالٰی زبردست ہے انتظام فرمانے والا۔ اللہ تعالٰی نے تہ بہ تہ آسمان بنائے۔ اللہ تعالٰی نے ھمارے قریب کے آسمانوں کو چراغوں سے آراستہ کیا ہے۔ اللہ تعالٰی دلوں کا حال جانتا ہے۔ اللہ تعالٰی باریک بین اور با خبر ہے۔

رکوع نمبر:2 مقاصد: اس رکوع کو پڑھنے کے بعد ہمیں اس قابل ہو جانا چاہیے: 1۔ اللہ تعا لٰی کے عذاب سے بے خوف ہونے کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔ (16، 17) 2۔ دھوکے میں مبتلا ہونے کی حقیقت کو جان سکیں۔ (20) 3۔ شکر میں کمی کرنے کے سبب کو جان سکیں۔ (23)

آیت نمبر: 15 فَامْشُوا ذَلُولًا الْأَرْضَ لَكُمُ جَعَلَ الَّذِي هُوَ پھر سب چلو مطیع زمین تم سب کے لیے اُس نے بنایا جس نے وہ وہ جس نے تم لوگوں کے لیئے زمیں کو مطیع کر دیا تو تم سب اُس کے راستوں میں چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ۔ النُّشُورُ وَإِلَيْهِ مِن رِّزْقِهِ ۖ وَكُلُوا مَنَاكِبِهَا فِي مرنے کے بعد اٹھ کر جانا ہے۔ ااور اس کی طرف اس کے رزق میں سے اور سب کھاؤ اُس کے راستوں میں اور اُس کی طرف مرنے کے بعد اٹھ کر جانا ہے۔

آیت نمبر: 15 هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ huwa aladhee ja’ala lakum al ardd dhaloolan famshoo fee manaakibihaa wa kuloo min rizqihi . wa ilayhi -n- nushoor وہ جس نے تم لوگوں کے لیئے زمیں کو مطیع کر دیا تو تم سب اُس کے راستوں میں چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ۔ اور اُس کی طرف مرنے کے بعد اٹھ کر جانا ہے۔ He it is, Who has made the earth subservient to you (i.e. easy for you to walk, to live and to do agriculture on it, etc.), so walk in the path thereof and eat of His provision, and to Him will be the Resurrection.

آیت نمبر: 15 سوال 1:اللہ تعالٰی نے زمین کو کیسے ہمارے لیے تابع،پست اور مطیع کر دیا ہے؟ جواب: اس کی سطح کو ہموار کر کے، اوپر کی مٹی نرم کر کے، اور زمین کے اوپر کی ہوا میں اللہ نے انسانوں کی زندگی کی تمام ضروریات جمع کر دی۔ سوال2: مَنَاكِبِ سے کیا مراد ہے؟ جواب: زمین کے راستے۔ سوال 3: ”زمین کے راستوں میں چلو“ سے کیا مراد ہے؟ جواب: اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے جہاں جانا چاہو جاؤ، زمین تمھارے مطیع کر دی۔

آیت نمبر: 15 سوال 4: ”اس کے رزق میں سے کھاؤ“ سے کیا مراد ہے؟ جواب: زمین کی پیداوار میں سے کھاؤ۔ سوال 5:رزق سے کیا مراد ہے؟ جواب: وہ ساری چیزیں جو زمین اسباب رزق کے لیے موجود ہیں۔ سوال6: ”اُ سی کی طرف لوٹ کے جانا ہے“ اس کی وضاحت کریں؟ جواب: زمین میں چلنا پھرنا، رزق کھانا، ایک وقت مقرر تک، اور پھر اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ رزق کھاتے اور چلتے پھرتے ہوئے، اللہ کی طرف لوٹ جانے کو نہ بھولو۔

آیت نمبر: 16 يَخْسِفَ أَن فِي السَّمَاءِ مَّن أَأَمِنتُم وہ دھنسا دے گی یہ کہ آسمانوں میں ہے جو کیا تم سب بے خوف ہو کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا تَمُورُ هِيَ فَإِذَا الْأَرْضَ بِكُمُ وہ جھکولے کھائے گی وہ پھر یکایک زمین میں تم سب کو دے؟ پھر یکایک یہ جھکولے کھا نے لگے۔

آیت نمبر: 16 أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ a- amintum man fee as- samaa’i an yakhsifa bikum al ardda fa idhaa hi- ya tafoor کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے؟ پھر یکایک یہ جھکولے کھا نے لگے۔ Have you found a sense of security (do you feel completely secure) that the One in the heavens [Allah], that He would yaKhsif

آیت نمبر: 16 سوال 1:اللہ نے کس کے بے خوف ہونے کی بات کی ہے؟ جواب: اللہ نے خاص طور پر کافروں اور عام طور پر سب انسانوں سے بات کی ہے۔ سوال 2: اللہ تعالٰی نے زمین سے کیسے ڈرایا ہے؟ جواب: اللہ تعا لٰی نے زمین کی حرکت سے ڈرایا ہے کہ جس زمین پر تم رہتے ہو وہ 1000 میل کے حساب سے اپنے گرد، 65 ہزار میل فی گھنٹہ کے اعتبار سے سورج کے گرد اور جس میں کہکشاں میں زمین ہے، وہ آسمان کے برج جبار کے نزدیک 20ہزار میل فی گھنٹہ کے اعتبار سے دوڑ رہی ہے جس کا ایک چکر 26 کروڑ سالوں میں پورا ہوتا ہے۔ ان ساری دوڑں کے باوجود کیا تم اس سے بے خوف ہو کہ جو آسمانوں میں ہے وہ تمہیں زمین دھنسا دے اور کیا وہ تمہا ری ہلاکت کا باعث نہین بن سکتا؟

آیت نمبر: 16 سوال 3: بے خوفی کے بارے میں اللہ نے بار بار سوال کیوں کیا ہے؟ جواب: 1۔ بے خوفی کے نتیجے میں انسان کے دل سے اللہ کی قدرت اور اس کی عظمت کا خیال دل سے نکل جاتا ہے اور وہ غافل ہو جاتا ہے۔ 2۔ اس بے خوفی سے مراد اطمینان کی وہ حالت نہیں ہے جو ذکر الٰہی کی صورت میں انسان کو نصیب ہوتی ہے۔

آیت نمبر: 17 أَن فِي السَّمَاءِ مَّن أَمِنتُم أَمْ یہ کہ آسمان میں ہے جو تم سب بے خوف ہو کیا کیا تم سب بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے وہ تم لوگوں پر پتھراؤ کرنے والی نَذِيرِ كَيْفَ فَسَتَعْلَمُونَ حَاصِبًا ۖ عَلَيْكُمْ يُرْسِلَ میرا ڈرانا کیسا ہے پھر جلد ہی تم سب جان لو گے پتھراؤ کرنے والی ہوا تم سب پر وہ بھیج دے ہوا بھیج دے؟ پھر جلد ہی تم سب کو معلوم ہو جائے گا کہ کیسا ہے میرا ڈرانا؟

آیت نمبر: 17 أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ Am amintum man fis-samaa’i an yursila alaykum haassiba . Fa sa ta’lamoona kayfa nadheer کیا تم سب بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے وہ تم لوگوں پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے؟ پھر جلد ہی تم سب کو معلوم ہو جائے گا کہ کیسا ہے میرا ڈرانا؟ ( or have you gained some security that the One in the heavens will not rain down upon you Haasiban ..)

آیت نمبر: 17 سوال1؛ اللہ تعالیٰ نے پتھراؤ کرنے والی ہوا سے کیسے ڈرایا؟ جواب: اللہ نے پتھراؤ کرنے والی ہوا سے پہلی قوموں کو بھی ہلاک کیا، مثلا“ قوم عاد، قوم لوط اور اصحاب الفیل۔ اللہ تعالٰی نے پھر سوال کیا کہ کیا تم بے خ وف ہو کہ تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دوں۔ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کیسا تھا میرا ڈرانا، یعنی میں نے پچھلی قوموں کی ہلاکت کے بارے میں جو خبریں دی تھی وہ کتنی سچی تھی۔ سوال2: کیا عذاب آنے کے بعد کا علم انسان کو فائدہ دے سکتا ہے؟ جواب: عذاب آنے کے بعد کا علم بے فائدہ ہے۔

آیت نمبر:18 مِن الَّذِينَ كَذَّبَ وَلَقَدْ سے ان لوگوں نے اس نے جھٹلایا اور البتہ تحقیق اور اُن لوگوں نے جھٹلایا جو اُن سے پہلے تھے۔ نَكِيرِ كَانَ فَكَيْفَ قَبْلِهِمْ عذاب میرا وہ تھا پھر کیسے ان سے پہلے پھر کیسا تھا میرا عذاب؟

آیت نمبر:18 وَلَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ wa la qad kadh-dhaba aladheena min qablihim fa kayfa kaana nakeer اور اُن لوگوں نے جھٹلایا جو اُن سے پہلے تھے۔ پھر کیسا تھا میرا عذاب؟ And indeed those before them belied (the Messengers of Allah), then how terrible was My Unexpected punishment!

آیت نمبر:18 سوال1: پہلے لوگوں نے جھٹلایا تو وہ کس انجام کو پہنچے؟ جواب: اللہ کے عذاب سے ہلاک ہو گئے۔ سوال2: اللہ تعالٰی نے انسانی شعور کو بیدار کرنے کیلئے کیا سوال کیا گیا؟ جواب: اللہ تعالٰی نے سوال کیا کہ کیسا تھا میرا عذاب؟ کیسی تھی میری گرفت؟ سوال3: نَكِيرِ سے کیا مراد ہے؟ جواب: غصے اور سرزنش کے نتیجے میں ملنے والی سزا۔

آیت نمبر: 19 مَا وَيَقْبِضْنَ ۚ صَافَّاتٍ فَوْقَهُمْ الطَّيْرِ إِلَى يَرَوْا أَوَلَمْ نہیں اور وہ سکیڑتے ہیں پر پھیلانے والے اوپر اپنے پرندوں کے طرف انہوں نے دیکھا کیا بھلا نہیں کیا بھلا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو پر پھیلائے نہیں دیکھا؟ اور وہ(اُن کو) سمیٹ بھی لیتے۔ بَصِيرٌ شَيْءٍ بِكُلِّ إِنَّهُ الرَّحْمَٰنُ ۚ إِلَّا يُمْسِكُهُنَّ دیکھنے والا ہے چیز کو ہر یقینا“ وہ رحٰمن مگر وہ تھامتا ان کو رحمان کے سوا اُنہیں کوئی نہیں تھامتا۔ یقینا“ وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔

آیت نمبر: 19 أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ a- walam yaraww ila-ttayri fawqahum ssaafaatin wa yaqbiddn . maa yumsikuhunna il-laa ar-Rahmaan . Innahu bi kulli shay’in basseer . کیا بھلا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو پر پھیلائے نہیں دیکھا؟ اور وہ(اُن کو) سمیٹ بھی لیتے۔ رحمان کے سوا اُنہیں کوئی نہیں تھامتا۔ یقینا“ وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔ Do they not see the birds above them with wings outspread and [sometimes] folded in? None holds them [aloft] except the Most Merciful. Indeed He is, of all things, Seeing.

آیت نمبر: 19 سوال1: پرندوں کا پروں کو پھیلانا اور سمیٹنا کس مقصد کے لئے ہوتا ہے؟ جواب: پرواز کے لیے سوال2: اللہ نے انسان کو اپنی قدرت کا شعور دلانے کے لیئے پرندوں کی پرواز کے متعلق کیا سوال کیا؟ جواب: اللہ نے یہ سوال کیا کہ یہ بتاؤ پرواز کے دوران پرندوں کو کون تھامتا ہے؟ کون ہے جو انہیں زمین پر گرنے نہیں دیتا؟ کیا یہ رحمٰن کی قدرت کا نمونہ نہیں ہے؟ رحمٰن کے سوا کون ہے جو انہیں تھامے؟

آیت نمبر: 19 سوال3: اللہ تعالٰی ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔ اسکی وضاحت کریں؟ جواب: ہر چیز اللہ کی نگاہ میں ہے۔جس کی وجہ سے اسکی حفاظت ہو رہی ہے۔ ان کا درست طریقے سے کام کرنا ممکن ہے۔ سوال4: اللہ نے اپنے بصیر ہونے کا شعور کیسے دلایا ہے؟ جواب: اللہ نے انسان کو یہ شعور دلایا ہے کہ انسانی زندگی کا کوئی حصہ اللہ تعالٰی کی نظروں سے باہر نہیں ہے لٰہزا اپنے اعمال کی فکر کر لو۔ حساب دینا ہے۔

آیت نمبر: 20 جُندٌ هُوَ الَّذِي هَٰذَا أَمَّنْ لشکر وہ جو یہ یا کون ہے یا تم لوگوں کا وہ کون سا لشکر ہے الرَّحْمَٰنِ ۚ مِّن دُونِ يَنصُرُكُم لَّكُمْ رحمٰن کے سوائے وہ مددکرے گا تم سب کی تم سب کے لیے جو رحمان کے مقابلے میں تم سب کی مدد کرے؟ غُرُورٍ فِي إِلَّا الْكَافِرُونَ إِنِ دھوکے میں مگر کفر کرنے والے نہیں کفر کرنے والے تو دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔

آیت نمبر: 20 أَمَّنْ هَٰذَا الَّذِي هُوَ جُندٌ لَّكُمْ يَنصُرُكُم مِّن دُونِ الرَّحْمَٰنِ ۚ إِنِ الْكَافِرُونَ إِلَّا فِي غُرُورٍ amman haadha aladhee huwwa jundul-lakum yaNsurukum min dooni ar-Rahman ? in- il kafireena il-laa fee ghuroor یا تم لوگوں کا وہ کون سا لشکر ہےجو رحمان کے مقابلے میں تم سب کی مدد کرے؟ کفر کرنے والے تو دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ Who is he besides the Most Beneficent that can be an army to you to help you? The disbelievers are in nothing but delusion.

آیت نمبر: 20 سوال1:اللہ تعالٰی نے انسانی شعور کی باریکیوں سے بے خوفی کے اسباب کو کیسے نکالا ہے؟ جواب: انسان کسی سہارے کی وجہ سے بے خوف ہوتا ہے۔ یہ سہارا اس کے شعور کی گہرائیوں میں رچ بس کر اسے بے خوف بنا دیتا ہے۔ اللہ نے یہ سوال کیا ہے کہ یہ بتاؤ وہ کون سا لشکرہے جو رحمان کے مقابلے میں تمہاری مددکرے گا؟ یعنی تمہیں اللہ کے عذاب سے بچا سکے گا۔ سوال2: کافر کیسے دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں؟ جواب: شیطان نے کافروں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔

آیت نمبر: 21 أَمْسَكَ إِنْ يَرْزُقُكُمْ الَّذِي هَٰذَا أَمَّنْ وہ روک لے اگر وہ رزق دےگا تم سب کو جو یہ یا کون ہے یا وہ کون ہے جو تم لوگوں کو رزق دے گا اگر وہ (اللہ) روک لے اپنا رزق؟ وَنُفُورٍ عُتُوٍّ فِي لَّجُّوا بَل رِزْقَهُ ۚ اور نفرت پر سرکشی میں وہ اڑے ہوئے ہیں بلکہ رزق اپنا بلکہ وہ سرکشی اور نفرت پر اڑے ہوئے ہیں۔

آیت نمبر: 21 أَمَّنْ هَٰذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ ۚ بَل لَّجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ amman haadha aladhee yarzuqukum in amsaka rizqah . bal laj-joo fee utuwwin-nufoor یا وہ کون ہے جو تم لوگوں کو رزق دے گا اگر وہ (اللہ) روک لے اپنا رزق؟ بلکہ وہ سرکشی اور نفرت پر اڑے ہوئے ہیں۔ Who is he that can provide for you if He should withhold His provision? Nay, but they continue to be in pride, and (they) flee (from the truth).

آیت نمبر: 21 سوال1: اللہ تعالٰی نے رزق روک لینے سے انسان کی بے خوفی کا کیسے علاج کیا ہے؟ جواب: اللہ نے انسانی شعور کو بیدار کیا ہے کہ رزق تو تمہاری بنیادی ضرورت ہے۔ بتاؤ اگر اللہ تمہارا رزق روک لے تو کون تمہیں رزق دے گا؟ سوال2: اللہ رزق کو کیسےروک سکتا ہے؟ جواب: اللہ بارشیں برسا کر، زمین کو بیداوار سے روک کر، تیار شدہ فصلوں کو تباہ کر کے رزق کا سلسلہ روک سکتا ہے۔ سوال3: بَل لَّجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ کی وضاحت کریں؟ جواب: 1۔وہ سرکشی اور حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں۔ یعنی نصیحت کی باتیں ان پراثرانداز نہیں ہوتیں 2۔ حق سے سرکشی، اس سے نفرت اور اعراض میں یہ بڑھتے جا رہے ہیں سوال4: حق سے سرکشی اور اڑے رہنے کی وجہ سے کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ جواب: انسان غوروفکرنہیں کر سکتا، عبرت نیہں پکڑ سکتا۔

آیت نمبر: 22 أَهْدَىٰ وَجْهِهِ عَلَىٰ مُكِبًّا يَمْشِي أَفَمَن زیادہ ہدایت یافتہ ہے اپنے چہرے کے اوپر منہ اوندھے وہ چل رہا ہو کیا پھر جو کیا پھر وہ شخص جو منہ کے بل اوندھا ہو کر چل رہا ہو وہ زیادہ صیحح راستہ پانے والا ہے مُّسْتَقِيمٍ صِرَاطٍ عَلَىٰ سَوِيًّا يَمْشِي أَمَّن سیدھا راستہ اوپر سر اٹھا کر وہ چل رہا ہو یا جو شخص یا وہ شخص جو سیدھے راستے پر سر اٹھا کر چل رہا ہو؟

آیت نمبر: 22 أَفَمَن يَمْشِي مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِ أَهْدَىٰ أَمَّن يَمْشِي سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ afa man yamshee mukibban ‘ alaa wajhihee ahdaa , am-man yamshee sawiyyan ‘ alaa siraattim-mustaqeem کیا پھر وہ شخص جو منہ کے بل اوندھا ہو کر چل رہا ہو وہ زیادہ صیحح راستہ پانے والا ہےیا وہ شخص جو سیدھے راستے پر سر اٹھا کر چل رہا ہو؟ Is he who walks without seeing on his face, more rightly guided, or he who (sees and) walks on a Straight Way (i.e. Islamic Monotheism).

آیت نمبر: 22 سوال 1: منہ کے بل اوندھاچلنےوالاکیسےچلتاہے؟ جواب: 1۔ منہ کے بل اوندھا چلنےوالے کو دائیں بائیں سے کچھ نظر نہیں آتا 2۔ اسے ٹھوکریں لگتی ہیں۔ایسا شخص اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔ سوال2:سیدھے راستے پر سر اٹھاکر چلنے والاکیسے چلتا ہے؟ جواب: اسکو اپنا راستہ صاف نظرآتا ہے۔ وہ ٹھوکریں کھانے سے محفوظ رہتا ہے اور اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔ سوال3: منہ کے بل اوندھا کون چلتا ہے؟ جواب: جوشخص اپنی مرضی سے زندگی گزارتا ہے، جس کے پاس علم نہیں ہوتا، جو نافرمانیاں کرتا ہے، جو اللہ کے حق کو نہیں پہچانتا، زندگی میں ٹھوکریں کھاتا ہے، بالآخر جہنم میں پہنچ جاتا ہے۔

آیت نمبر: 22 سوال4: سیدھےراستےپرسراٹھاکےکون چلتا ہے؟ جواب: جو صراط مستقیم پر ہو، اللہ کی ہدایت کے مظابق زندگی گزارتا ہو، نبیؐ کی سنت کے مظابق چلتا ہو، وہ جنت اور اللہ کی رضا تک پہنچتا ہے۔ سوال5: منہ کے بل اور سیدھا چلنے کی مثال کیسی ہے؟ جواب: منہ کے بل کافر اور سیدھا چلنے کی مومن کے جیسی۔ سوال6: منہ کے بل اور سیدھا چلنے سے کیا مراد لی گئی ہے؟ جواب: اس سے مراد کافروں کا منہ کے بل جہنم کی طرف لے جاناہے، اور مومنوں کا اپنے قدموں پر سیدھا چلتے ہوئے جنت میں جانامراد ہے۔ ”اور جسکو اللہ ہدایت دے دے، پھر وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسکو وہ گمراہ کر دے تو اُن کے لیے تم اللہ کے سوا کوئی سرپرست نہیں پاؤ گے، اورہم قیامت کے دن اُن کو اُن کے چہروں کےبل اندھا، گونگا، اور بہرہ اکٹھا کریں گے، انکا ٹھکانہ جہنم ہے، جب کبھی وہ دھیمی ہونے لگے گے ہم اس کے بھڑکنے مین اضافہ کردیںگے“ (بنی اسرائیل: 97)

آیت نمبر: 23 لَكُمُ وَجَعَلَ أَنشَأَكُمْ الَّذِي هُوَ قُلْ تم سب کے لیے اور اس نے بنایا اس نے پیدا کیا تم کواور اس نے بنایا جس نے وہ کیہ دو کیہ دو کہ وہ ہی ہے جس نے تم سب کہ پیدا کیا اور تم لوگوں کے لیے کان، آنکھیں اور تَشْكُرُونَ مَّا قَلِيلًا وَالْأَفْئِدَةَ ۖ وَالْأَبْصَارَ السَّمْعَ تم سب شکر ادا کرتے ہو جو کم ہے اور دل اور آنکھیں کان دل بنائے، تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔

آیت نمبر: 23 قُلْ هُوَ الَّذِي أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۖ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ qul huwwa aladhee ansha’akum wa ja’ala lakum as- sam’a wal absaara wal af’idah . qaleelan maa tashkuroon . کیہ دو کہ وہ ہی ہے جس نے تم سب کہ پیدا کیا اور تم لوگوں کے لیے کان، آنکھیں اوردل بنائے، تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔ Say it is He Who has created you, and endowed you with hearing (ears), seeing (eyes), and hearts. Little thanks you give.

آیت نمبر: 23 سوال1: اللہ نے 3 قوتوں کا ذکر کس حوالے سے کیا ہے؟ جواب: 1۔ انسان انہی کے توسط سے سوچتا، سمجھتا اور اپنی زندگی کام کرتا ہے، 2۔ انسان ان قوتوں سے صیحح کام لے کر شکر ادا کر سکتا ہے، اور صیحح کام نہ لے کر ناشکری کرتا ہے سوال2: اللہ نے یہ 3 قوتیں کیوں عطا کی ہیں؟ جواب: تاکہ انسان کلام اللہ سن کر، حق کو دیکھ کر، اور غوروفکر کر کے اللہ کی قدرت کو سمجھ سکے سوال3: تھوڑا شکر ادا کرنے سے کیا مراد ہے؟ جواب: شکر کا حق ادا نہ کرنا سوال4: تھوڑا شکر یا شکر نہ ادا کرنے کا کیا سبب ہے؟ جواب: اسکا سبب قوتوں کا استعمال نہ کرنا ہے۔

آیت نمبر: 24 ذَرَأَكُمْ الَّذِي هُوَ قُلْ اس نے پھیلایا تم سب کو جس نے وہ کہہ دو کہہ دو کہ وہ ہی(اللہ) ہے جس نے تم لوگوں کو زمین میں پھیلا دیا ہے تُحْشَرُونَ وَإِلَيْهِ الْأَرْضِ فِي تم سب جمع کیے جاؤ گے اور اسی کی طرف زمین میں اور اسی کی طرف تم سب جمع کیے جاؤ گے

آیت نمبر: 24 قُلْ هُوَ الَّذِي ذَرَأَكُمْ فِي الْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ qul huwwa aladhee dhara’akum fee al arddi wa ilayhi tuhsharoon کہہ دو کہ وہ ہی(اللہ) ہے جس نے تم لوگوں کو زمین میں پھیلا دیا ہے، اور اسی کی طرف تم سب جمع کیے جاؤ گے Say: “It is He Who has created you from the earth, and to Him shall you be gathered (in the Hereafter).”

آیت نمبر: 24 سوال1:اللہ نے زمین میں پھیلانے اور جمع کرنے کی بات کیوں کی ہے؟ جواب: کیونکہ انسان کو بنا ارادے اور منصوبے کے ساری خصوصیات نہیں دی گئی، بلکہ اس لیے دی گئی ہیں تاکہ وہ زمین پر زندگی بسر کر سکے۔ اس لیے اللہ نے انسان کو زمین پر پھیلایا ہے، اور اللہ نے یہ صلاحیتیں اس لیے دی ہیں کہ انسان سے زندگی کا حساب لے کر جزا سزا دی جا سکے۔ اسی مقصد کے لیے انسان کو جمع کیا جائے گا۔

آیت نمبر: 25 الْوَعْدُ هَٰذَا مَتَىٰ وَيَقُولُونَ وعدہ ہے یہ کب اور وہ کہتے ہیں اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہو گا اگر صَادِقِينَ كُنتُمْ إِن سچے ہوتم سب اگر تم سب سچے ہو؟

آیت نمبر: 25 وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ wa yaQooloona mataa haadha -al wa’du in kuntum saadiqeen اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سب سچے ہو؟ And They say: “When will this promise (i.e. the Day of Resurrection) come to pass? if you are telling the truth.”

آیت نمبر: 25 سوال1: کافر یہ سوال کیوں کرتے ہیں کہ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟ جواب: 1۔ مذاق اڑاتے ہیں کہ کب قیامت کا وعدہ پورا ہو گا اگر تم سچے ہو 2۔ کافر قیامت پر یقین نہ رکھنے کی وجہ سے اسے پورا ہونے والی بات نہیں سمجھتے

آیت نمبر: 26 اللَّهِ عِندَ الْعِلْمُ إِنَّمَا قُلْ اللہ تعالٰی کے پاس علم یقینا“ کہہ دو کہہ دو کہ یقینا“ یہ علم اللہ تعالٰی کے پاس ہے مُّبِينٌ نَذِيرٌ أَنَا وَإِنَّمَا کھلا ڈرانے والا ہوں میں اور یقینا“ اور یقینا“میں کھلا ڈرانے والا ہوں

آیت نمبر: 26 قُلْ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ Qul innamaa -al ‘ ilmu ‘ inda Allahi wa inna maa ana nadheerun mubeen کہہ دو کہ یقینا“ یہ علم اللہ تعالٰی کے پاس ہے اور یقینا“میں کھلا ڈرانے والا ہوں Say (O Muhammad SAW): “The knowledge (of its exact time) is with Allah only, and I am only a clear warner .”

آیت نمبر: 26 سوال1: قیامت کے علم کے بارے میں اللہ نے کیا خبر دینے کا کہا ہے؟ جواب: 1۔ اللہ نے نبیؐ سے فرمایا ہے کہ آپؐ بتا دیں کہ قیامت کا علم تو اللہ کے پاس ہے، اسکے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ” وہ تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اسکا وقوع کب ہو گا؟ آپ کہہ دو: یقینا“ اسکا علم تو میرے اللہ کے پاس ہےاسکو وہی اسکے وقت پر ظاہر کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین پر بھاری ہو گی، تم پر اچانک ہی آجائے گی، وہ تم سے سوال کرے کرتے ہیں گویا تم اس کی پوری تحقیق کرنے والے ہو، کہہ دو: یقینا“ اسکا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے لیکن اکثر کوگ اس بات کو نہیں جانتے“ ( الااعراف: 187) 2۔ نبیؐ سے کیا گیا کہ آبؐ بتادیں کہ میرا کام تو صرف بُرے انجام سے ڈرانا ہے، میرا کام غیب کی خبریں بتانا نہیں ہے سوائے اسکے کہ میرا رب مجھے خبردار کردے۔ سوال2: برے انجام کا سبب کیا ہے؟ جواب: رسول کو جھٹلانا، اور حق کا انکار سوال3: رسول کا کردار کیا ہوتا ہے؟ جواب: مُنذر کا۔ رسول غیب کی اطلاعات نہیں دیتے

آیت نمبر: 27 كَفَرُوا الَّذِينَ وُجُوهُ سِيئَتْ زُلْفَةً رَأَوْهُ فَلَمَّا انہوں نے کفر کیا ان لوگوں کے چہرے وہ بگڑ جائیں گے قریب سے وہ دیکھیں گے اس کو پھر جب پھر جب وہ اس کو قریب سے دیکھ لیں گےتو ان سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے تَدَّعُونَ بِهِ كُنتُم الَّذِي هَٰذَا وَقِيلَ تم تقاضا کرتے ساتھ اس کے تھے تم سب جو یہ ہے اور کہا جائے گا جنہوں نے کفر کیا اور کہا جائے گاکہ یہی وہ چیز ہے جس کے لیے تم تقاضا کرتے تھے۔

آیت نمبر: 27 فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةً سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقِيلَ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَدَّعُونَ fa lammaa ra-awhu zulfatan see/at wujoohu-aladheena kafaroo wa qeela haadha aladhee kuntum bihee tad- da’oon پھر جب وہ اس کو قریب سے دیکھ لیں گےتو ان سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گےجنہوں نے کفر کیا اور کہا جائے گاکہ یہی وہ چیز ہے جس کے لیے تم تقاضا کرتے تھے۔ But when they see it approaching, the faces of those who disbelieve will be distressed, and it will be said, “This is that for which you used to call.”

آیت نمبر: 27 سوال1: یہاں قریب سے دیکھنے سے مراد کون سا عذاب ہے؟ جواب: قیامت کا سوال2: قیامت کو دیکھ کے لوگوں کی کیا کیفیت ہو گی؟ جواب: لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے، چہروں پر دہشت اور ہولناکی کی وجہ سے ہوائیاں اُؑڑ رہی ہوں گی، ذلت سے چہرے سیاہ ہوں گے۔ سوال3: عذاب میں مبتلا لوگوں سے عذاب کے بارے میں کیاکہا جائے گا؟ جواب: کہا جائے گا کہ دنیا میں تم اسکا مطالبہ کرتے تھے۔ وہی عذاب ہے جس میں اب تم مبتلا ہو۔ ”اور انہوں نے کہا: اے ھمارے رب! حساب کے دن سے پہلے ہی ھمارا حصہ ہمیں دے دے“ (ص: 16) ”اور جب انہوں نے کہا: اے اللہ اگر یہ واقعی تیری ظرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لے آ“ ( الانفال: 32)

آیت نمبر: 28 اللَّهُ أَهْلَكَنِيَ إِنْ أَرَأَيْتُمْ قُلْ اللہ تعالیٰ وہ ہلاک کر دے مجھے اگر کیا دیکھا تم سب نے کہہ دو کہہ دو کہ کیا تم لوگوں نے کبھی غور کیا کہ اللہ تعالٰی اگر فَمَن رَحِمَنَا أَوْ مَّعِيَ وَمَن پھر کون وہ رحم کرے ہم پر یا میرے ساتھ ہے اور جو مجھے ہلاک کر دےاور ان لوگوں کو جو میرے ساتھ ہیں یا ھم پر رحم کرے تو أَلِيمٍ عَذَابٍ مِنْ الْكَافِرِينَ يُجِيرُ دردناک عذاب سے کافروں کو وہ بچائے گا کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟

آیت نمبر: 28 قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَن مَّعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ Qul aRa’aytum in ahlakanee Allaha wa man ma’eeya aw Rahimanaa fa man yaJeeru al Kaafireena min adhaabin aleem کہہ دو کہ کیا تم لوگوں نے کبھی غور کیا کہ اللہ تعالٰی اگرمجھے ہلاک کر دےاور ان لوگوں کو جو میرے ساتھ ہیں یا ھم پر رحم کرے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟ Say (O Muhammad SAW): “Tell me! If Allah destroys me, and those with me, or He bestows His Mercy on us, – who can save the disbelievers from a painful torment?”

آیت نمبر: 28 سوال1: اللہ نے کافروں کو اپنے حالات پر غوروفکر کرنے کی دعوت کیسے دی ہے؟ جواب: اللہ نے فرمایا کہ کیا تم نے کبھی غور کیا کہ تمہیں دردناک عذاب سےے کون بچائے گا؟ سوال2: أَوْ رَحِمَنَا سے کیا مراد ہے؟ جواب: ”یا وہ ہم پر رحم کرے“ یعنی ہمیں مہلت دے دے

آیت نمبر: 29 تَوَكَّلْنَا ۖ وَعَلَيْهِ بِهِ آمَنَّا الرَّحْمَٰنُ هُوَ قُلْ بھروسہ کیا ھم نے اور اوپر اس کے ساتھ اس کے ایمان لائے ھم وسیع رحمت والا ہے وہ کہہ دو کہہ دو کہ وہ وسیع رحمت والا ہے۔ اسی پر ھم نے بھروسہ کیا۔ پھر جلد ہی تم لوگوں مُّبِينٍ ضَلَالٍ فِي هُوَ مَنْ فَسَتَعْلَمُونَ کھلی گمراہی میں ہیں وہ کون پھر جلد ہی تم سب جان لو گے معلوم ہو جائے گا کہ کون کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے؟

آیت نمبر: 29 قُلْ هُوَ الرَّحْمَٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ Qul huwwa ar-Rahman aamannaa bihee wa alayhi tawakkalnaa fa sa ta’lamoona man huwa fee ddalaalin mubeen کہہ دو کہ وہ وسیع رحمت والا ہے۔ اسی پر ھم نے بھروسہ کیا۔ پھر جلد ہی تم لوگوںمعلوم ہو جائے گا کہ کون کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے؟ Say: “He is the Most Beneficent (Allah), in Him we believe, and in Him we put our trust. So you will come to know who is it that is in manifest error.”

آیت نمبر: 29 سوال1: رسولؐ سے مخاطبین کے غوروفکر کے لیے اپنے حالات بیان کرنے کو کہا گیا؟ جواب: رسولؐ سے کہا گیا کہ آپؐ انہیں بتا دیں کہ چونکہ وہ الٰرحمن ہے اس لیے: 1۔ ہم اس پر ایمان لے آئے یعنی اسکی واحدانیت پر 2۔ ہم اس پر توکل کرتے ہیں یعنی اپنے معاملات صرف اسکے حوالے کرتے ہیں 3۔ اب بھی اگر تمہیں بات سمجھ میں آرہی تو جلد تم جان لو گے کہ کھلی گمراہی میں ہے سوال2: فَسَتَعْلَمُونَ سے کس بات کا پتہ چلتا ہے؟ جواب: اس سے کافروں کے لیے سخت وعید کا پتہ چلتا ہے

آیت نمبر: 30 مَاؤُكُمْ أَصْبَحَ إِنْ أَرَأَيْتُمْ قُلْ پانی تم سب کا وہ ہو جائے اگر کیا دیکھا تم سب نے کہہ دو کہہ دو کہ کیا تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر تمہارا پانی زمین مین اتر جائے تو کون ہے بِمَاءٍمَّعِينٍ يَأْتِيكُم فَمَن غَوْرًا رواں پانی وہ لے آئے تم سب کے پاس پھر کون ہے زمین میں اترا ہوا جو تم لوگوں کے لیے رواں پانی لے آئے؟

آیت نمبر: 30 قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَن يَأْتِيكُم بِمَاءٍ مَّعِينٍ Qul aRa’aytum in aSbaha maa’ukum ghawran , fa man ya’teekum bi maa’in ma’een کہہ دو کہ کیا تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر تمہارا پانی زمین مین اتر جائے تو کون ہے جو تم لوگوں کے لیے رواں پانی لے آئے؟ Say, “Have you considered: if your water was to become sunken [into the earth], then who could bring you flowing water?”

آیت نمبر: 30 سوال1: غَوْرًا سے کیا مراد ہے؟ جواب: 1۔ اتنی گہرائی میں چلے جانا کہ وہاں سے بانی نکالنا ناممکن ہو 2۔ خشک کرنا سوال2: اللہ نے زندگی کی بنیادی ضرورت پر غور کرنے کی دعوت کیسے دی ہے؟ جواب: اللہ نے نبیؐ سے کہا کہ ان سے پوچھیں کہ اگر اللہ بانی خشک کر دے ، ساری مشینیں بانی نکالنے میں ناکام ہو جائیں تو یہ بتاؤ کہ پھر کون رواں پانی لاکر دے گا؟ سوال3: اللہ نے پانی سے اپنی قدرت اور رحمت کا شعور کیسے دلایا؟ جواب: اللہ کی قدرت کہ وہ کیسے پانی فراہم کرتا ہے ارو اسکی رحمت کہ تمام نافرمانیوں کے باوجود کیسے صاف پانی پلاتا ہے

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کیا تم اللہ سے بےخوف ہو؟“ 15 1۔ وہ جس نے تم لوگوں کے لیئے زمیں کو مطیع کر دیا تو تم سب اُس کے راستوں میں چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ۔ 1۔ وہ اللہ تعالٰی ہے: 15 2۔ اور اُس کی طرف مرنے کے بعد اٹھ کر جانا ہے۔ 15 3۔ جس نے انسان کو زمین میں پھیلایا، اسی کی طرف تم جمع کیے جاؤ گے۔ 16 1۔ کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے؟ 2۔ کیا تم اس سے بے خبر ہو؟ 17 2۔ کیا تم سب بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے وہ تم لوگوں پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے، پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہو جائے کہ کیسا تھا میرا ڈرانا؟ 18 3۔ اسکی گرفت سے بے خوف ہوجس نے پہلے گزرے لوگوں کو پکڑ لیا تھا۔ 19 4۔ کیا بھلا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو پر پھیلائے نہیں دیکھا؟ اور وہ(اُن کو) سمیٹ بھی لیتے۔ رحمان کے سوا اُنہیں کوئی نہیں تھامتا۔ یقینا“ وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے۔

آیت # موضوع: ”کیا تم اللہ سے بےخوف ہو؟“ 20 5۔ یا تم لوگوں کا وہ کون سا لشکر ہےجو رحمان کے مقابلے میں تم سب کی مدد کرے؟ 2۔ کیا تم اس سے بے خبر ہو؟ 20 6۔ کفر کرنے والے تو دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ 21 7۔ یا وہ کون ہے جو تم لوگوں کو رزق دے گا اگر وہ (اللہ) روک لے اپنا رزق؟ بلکہ وہ سرکشی اور نفرت پر اڑے ہوئے ہیں۔ 22 1۔ کیا پھر وہ شخص جو منہ کے بل اوندھا ہو کر چل رہا ہو وہ زیادہ صیحح راستہ پانے والا ہےیا وہ شخص جو سیدھے راستے پر سر اٹھا کر چل رہا ہو؟ 3۔ بھلا سوچو! 23 1۔ کہہ دو کہ وہ ہی ہے جس نے تم سب کہ پیدا کیا 4۔ ان سے کہہ دو! 23 2۔ اور تم لوگوں کے لیے کان، آنکھیں اوردل بنائے 24 3۔ کہہ دو کہ وہ ہی(اللہ) ہے جس نے تم لوگوں کو زمین میں پھیلا دیا ہے، اور اسی کی طرف تم سب جمع کیے جاؤ گے رکوع ایک نظر میں

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کیا تم اللہ سے بےخوف ہو؟“ 28 4۔ کیا تم لوگوں نے کبھی غور کیا کہ اللہ تعالٰی اگرمجھے ہلاک کر دےاور ان لوگوں کو جو میرے ساتھ ہیں یا ھم پر رحم کرے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟ 4۔ ان سے کہہ دو! 29 5۔ کہہ دو کہ وہ وسیع رحمت والا ہے۔ اسی پر ھم نے بھروسہ کیا۔ پھر جلد ہی تم لوگوںمعلوم ہو جائے گا کہ کون کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے؟ 30 6۔ کہہ دو کہ کیا تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر تمہارا پانی زمین مین اتر جائے تو کون ہے جو تم لوگوں کے لیے رواں پانی لے آئے؟ 25 1۔ اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سب سچے ہو؟ 5۔ یہ کہتے ہیں: 26/ 27 2۔ آبؐ کہہ دو: کہہ دو کہ یقینا“ یہ علم اللہ تعالٰی کے پاس ہے اور یقینا“میں کھلا ڈرانے والا ہوں پھر جب وہ اس کو قریب سے دیکھ لیں گےتو ان سب لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے 27 3۔ جنہوں نے کفر کیا اور کہا جائے گاکہ یہی وہ چیز ہے جس کے لیے تم تقاضا کرتے تھے۔

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کیا تم اللہ سے بےخوف ہو؟“ 22 سیدھے راستے پر چلنا 6۔ پسندیدہ رویے: 16/17/20/21/23/29 1۔ اللہ کے عذاب سے بے خوف ہونا 2۔ انکار کرنا 3۔ دھوکے میں مبتلا رہنا 4۔ سرکشی کرنا 5۔ حق سے گریز کرنا 6۔ شکر میں کمی کرنا 7۔ کھلی گمراہی میں پڑنا 7۔ نا پسندیدہ رویے: 16/17/20/21/23 1۔ رسولؐ نے اللہ کے عذاب کی وعیدیں سنائیں 2۔ رسولؐ نے دھوکے میں مبتلا ہونے سے بچانا 3۔ رسولؐ نے حق سے گریز کرنے سے بچایا 4۔ رسولؐ نے شکر میں کمی کی حقیقت واضح کی 8۔ تعلق بالرسول:

رکوع ایک نظر میں آیت # موضوع: ”کیا تم اللہ سے بےخوف ہو؟“ 22 سیدھے راستے پر چلنا 9۔ مقصد زندگی: 28 کافروں کو دردناک عذاب سے کوئی نہیں بچا سکتا 10۔ انجام: ہم کیا کریں؟ اللہ تعالیٰ سے کسی لمحے بے خوف نہیں رہنا انشااللہ تعالٰی

جائزے ک سوالات بہت حد تک کسی حد تک نہیں ہاں سوال کیا میں نے اللہ کے عذاب سے بے خوف رہنے کی حقیقت کو سمجھ لیا؟ کیا میں نے دھکے سے بچنے کا ارادہ کرلیا؟ کیا مجھے اس بات کا خوف آتا ہے کہ؟ اللہ جو آسمانوں میں ہے مجھے زمین میں دھنسا دے اور زمین جھکولے کھانے لگے تو مجھے کوئی نہیں بچا سکتا؟ اگر اللہ پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے تو مجھے کوئی نہیں بچا سکتا؟ اگر اللہ مجھے پہلے لوگوں کی طرح پکڑ لے تو مجھے کوئی بچا نہیں سکتا؟ اگر رحٰمن اپنا رزق روک لے تو کوئی مجھے رزق لا کر نہیں دے سکتا؟ اگر رحٰمن پانی خشک کر دے تو کوئی مجھے پانی لا کر نہیں دے سکتا؟
Tags