نوجوانوں میں ظاہری کامیابی کے دھوکے کے اثرات، وجوہات اور حل
تعارف
جدید دور کو اگر ’’اظہار اور نمود کا زمانہ‘‘ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ آج کے نوجوان ایک ایسے معاشر...
نوجوانوں میں ظاہری کامیابی کے دھوکے کے اثرات، وجوہات اور حل
تعارف
جدید دور کو اگر ’’اظہار اور نمود کا زمانہ‘‘ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ آج کے نوجوان ایک ایسے معاشرتی اور ابلاغی ماحول میں پروان چڑھ رہے ہیں جہاں کامیابی کی تعریف بدل چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ اور خصوصاً سوشل میڈیا نے انسان کے ذہن میں کامیابی کا ایک مصنوعی تصور پیدا کیا ہے — ایک ایسا تصور جس میں دولت، شہرت، خوبصورتی اور طاقت کو ہی کامیابی کی معراج سمجھا جاتا ہے۔
یہ تصور بظاہر پُرکشش ضرور ہے، مگر درحقیقت یہ نوجوان نسل کے ذہن و کردار پر گہرے منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اس مقالے میں ہم اس ’’ظاہری کامیابی کے دھوکے‘‘ کے معاشرتی، نفسیاتی اور اخلاقی اثرات، اس کی بنیادی وجوہات، اور اس سے نجات کے ممکنہ حل پر تحقیقی انداز میں روشنی ڈالیں گے۔
ظاہری کامیابی کا مفہوم
’’ظاہری کامیابی‘‘ سے مراد وہ کامیابی ہے جو انسان کے مقام و مرتبے، دولت، شہرت یا سوشل میڈیا پر تاثر سے ماپی جاتی ہے، نہ کہ اس کے علم، کردار یا سماجی خدمت سے۔
ایسے لوگ بظاہر کامیاب نظر آتے ہیں، مگر ان کی کامیابی اکثر وقتی، مصنوعی اور دوسروں کے سامنے خود کو نمایاں کرنے تک محدود ہوتی ہے۔ اس کے برعکس ’’حقیقی کامیابی‘‘ وہ ہے جو علم، اخلاق، ایمان اور خدمتِ انسانیت پر مبنی ہو۔
وجوہات
۱۔ میڈیا اور سوشل میڈیا کا غیر متوازن اثر
میڈیا نے معاشرے کے معیارِ کامیابی کو بدل دیا ہے۔ ڈرامے، اشتہارات، اور سوشل میڈیا کے ’’انفلوئنسرز‘‘ نوجوانوں کے ذہنوں میں یہ تاثر پیدا کرتے ہیں کہ خوبصورت لباس، مہنگی گاڑی، یا مشہور ہونا ہی کامیابی ہے۔ یہ تصویری فریب نوجوانوں کے اندر احساسِ کمتری اور حسد کو جنم دیتا ہے۔
۲۔ تعلیمی نظام میں اخلاقی تربیت کا فقدان
ہمارے تعلیمی ادارے زیادہ تر امتحانی نتائج اور ظاہری کارکردگی پر زور دیتے ہیں، جبکہ کردار سازی، فکری تربیت اور اخلاقی شعور پر توجہ نہیں دی جاتی۔ نتیجتاً نوجوانوں کے اندر مقصدِ حیات کی گہرائی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
۳۔ والدین اور معاشرتی دباؤ
بہت سے والدین اپنے بچوں پر اس قدر کامیاب ہونے کا دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ ظاہری کامیابی کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ والدین کا تقابلی رویہ (مثلاً فلاں کا بیٹا ڈاکٹر ہے، یا فلاں کی بیٹی بیرونِ ملک پڑھ رہی ہے) نوجوانوں میں عدم اطمینان اور ذہنی دباؤ بڑھاتا ہے۔
۴۔ مادہ پرستی اور دنیا پرستی
موجودہ دور میں مادیت کو انسان کی سب سے بڑی ضرورت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ معاشرے میں مقام و عزت کا دار و مدار بھی دولت پر ہے۔ اس سوچ نے نوجوانوں میں روحانی اور اخلاقی قدروں کی جگہ مادہ پرستی کو مضبوط کیا ہے۔
۵۔ رہنماؤں اور مثالی شخصیات کی کمی
جب معاشرے میں سچے، دیانتدار، اور باکردار افراد کو پسِ منظر میں دھکیل دیا جائے اور جھوٹ، دکھاوا اور فریب کو کامیابی سمجھا جائے، تو نوجوانوں کے سامنے مثبت نمونے باقی نہیں رہتے۔ یہی خلا انہیں ظاہری کامیابی کے پیچھے دوڑنے پر مجبور کرتا ہے۔
اثرات
۱۔ نفسیاتی اثرات
ظاہری کامیابی کا دھوکہ نوجوانوں میں مایوسی، احساسِ کمتری، اور حسد پیدا کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر دوسروں کی کامیاب زندگی دیکھ کر وہ اپنے آپ کو ناکام سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ کیفیت بعض اوقات ڈپریشن اور ذہنی انتشار تک پہنچ جاتی ہے۔
۲۔ اخلاقی زوال
جب کامیابی کا معیار صرف دولت اور شہرت بن جائے تو انسان حلال و حرام کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔ نوجوان جلدی کامیابی کے لیے جھوٹ، دھوکہ اور غیر اخلاقی ذرائع اپنانے لگتے ہیں۔ اس سے معاشرے میں دیانت، اعتماد، اور سچائی کی بنیادیں متزلزل ہو جاتی ہیں۔
۳۔ سماجی ناہمواری
ظاہری کامیابی کی دوڑ نے امی
تاج لاوح یجامس و یتایسفن
ہ
Maslow, A. H. (1943). A Theory of Human
Motivation. Psychological Review, 50(4), 370–
396.
،قباطم ک یرظن راو جرد ک ںوترورض یناسنا
ے ے ہ ے
Twenge, J. M. & Campbell, W. K. (2009). The
Narcissism Epidemic: Living in the Age of
Entitlement. New York: Free Press.
ںیم ںوناوجون ن ایڈیم لشوس ک ایاتب ن نیفنصم
ے ہ ے
ایاھڑب ناحجر اک یبایماک یعونصم روا یئامندوخ
۔ےہ
Bauman, Z. (2007). Consuming Life. Polity Press.
ک ںوزیچ وک ناسنا رشاعم دز تیفراص دوجوم
ے ہ ہ ہ
اترک روبجم رپ نچناج ردق ینپا عیرذ
۔ےہ ے ے
Goleman, D. (1995). Emotional Intelligence: Why
It Can Matter More Than IQ. New York: Bantam
Books.
دایز س یبایماک یراظ روعش یقلاخا روا یتابذج
ہ ے ہ
اتنب ببس اک یقرت یناسنا رادیئاپ
۔ےہ
Snyder, C. R., & Lopez, S. J. (2007). Positive
Psychology: The Scientific and Practical
Explorations of Human Strengths. Sage
Publications.
یقیقح ک یتید روز رپ تاب سا تایسفن تبثم
ہ ےہ